Showing posts with label solar ek haqeeqat ek afsana. Show all posts
Showing posts with label solar ek haqeeqat ek afsana. Show all posts

Sunday 23 October 2016

solar ek haqeeqat ek afsana

سولر ایک حقیقت ایک افسانہ




جعلی شمسی پینل یا ڈمی : کیا اور کیوں ؟

ایک جعلی شمسی پینل، جو کہ ےتیکنیکی ماہرین کی زبان میں " ڈمی" کہا اتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ بغیر کوئی جگہ چھوڑے سولر پینل ایک نا ہموار تعداد میں بچھانا چھاتے ہیں تواسے استعمال کیا جاتا ہے۔

fake solar panel cellGerman
اس صورت میں جمالیاتی وجوہات کے لئے ایک یا کئی اضافی ڈمی پینل اکثر تنصیب کی جاتی ہے اور اسکی سب سے بڑی وجہ سولر پینل کی تعداد کو یکساں کرنے کے لئے منتخب کیا جاتا ہے.

ڈمی سولر پینل صرف اسکی ظاہری شکل انسٹالیشن میں استعمال ہونے والے سولر پینل کی مشابہت کی وجہ سے لگائی جاتی ہے۔ اس سے کسی بھی قسم کی توانائی حاصل کرنا مقصود نہیں ہوتا۔ فرق صرف اتنا کہ ڈمی پینل پر سیلز نہیں ہوتیں بلکہ اسے مونو ہا پولی والے پینلز کی شکل دینے کیلئے اسٹیکر پرنٹ ہوتا ہے، باقی سب (چوڑائی، موٹائی، رنگ، وغیرہ) وہی ہوتیں ہیں۔


fake solar panel cellGerman

"CellGerman" سیل جرمن درحقیقت کیا ہے؟

جیساکہ آپ نے اوپر جان لیا کہ ڈمی پینل کیا ہوتے ہیں بلکل اسی طرح سیل جرمن پینل یا دوسرے اور جعلی برانڈ سولر پینل میں یہ ڈمی کی طرح کے اسٹیکرز کے ساتھ اصلی سولر سیل لگائے جاتے ہیں

ڈمی پینل اصلی پینل کی قیمت کا صرف ایک حصہ کی لاگت میں آتی ہے. اس پر ہمارے ملک کے کچھ لوگ اس طرح کے آئڈیا پہ کام کیا کہ اصلی پینلز میں یہی ڈمی پینل میں استعمال ہونے والے اسٹیکرز کو لگاکر انہیں "جرمن کیو سیل" یا پھر "سیل جرمن" دیا جاتا ہے جس کا جرمنی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔


fake solar panel cellGerman

زیادہ تر آج کل چمن،تورخم، افغان بارڈر سے کنٹینرز میں ریڈی اسٹاک سولر پینل جوکہ ریجیکٹیڈ مال ہوتا ہے لایا جاتا ہے اور مختلف برانڈ ناموں کے اسٹیکرز پرنٹ کرکے پورے پاکستان میں بھیج دیا جاتا ہے۔ اس سے ایک تو ملکی خزانے کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ اس پیشہ سے وابستہ وہ ادارے اور افراد جو واقعی اس پیشہ میں اہلیت رکھتے ہیں نا امید ہوتے جا رہے ہیں کیونکہ وہ اس طرح کے سستے مال کا مقابلہ اپنے قانونی طریقے سے درآمد شدہ سبھی دنیا کے نامور برانڈ کے مال کے ساتھ مقابلہ نہیں کر پاتے اور عام عوام بچارے ان پروڈکٹس میں فرق نہیں کر پاتے اور اپنا پیسہ 5 سے 10 سال کی قلیل مدت میں ختم ہوجانے والی پروڈکٹس پر ضائع کردیتے ہیں۔

متبادل توانائی سے وابستہ جوآلات یعنی سولر پینل ، انورٹر ، بیٹری وغیرہ درآمد ہوتے ہیں۔ اس پر ابھی تک کوئی ریگولیٹری اتھارٹی رائج نہیں جو ہی بتاسکے کہ ان آلات کا معیار یعنی کوالٹی کیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت فوراً ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام کرے اور ایسے لوگوں کو فیل فور گرفتار کرے جوکہ بلا جھجک ایسے کام کو فروغ دے رہے ہیں۔